رکھتی نہیں ہوں گرچہ کوئی ہنر نوا کا
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلادل سے نکل رہی ہے ہو گا اثر دعا کا
رکھتی نہیں ہوں گرچہ کوئی ہنر نوا کا
مجھ سے نبھے رفاقت کہ ہوں غیر سے مراسم
ہوتا ہے دیکھیے اب رخ کس طرف ہوا کا
وہ سفر کے وقت تیری آنکھوں کا بھیگ جانا
کس درجہ خامشی سے اظہار تھا وفا کا
اہل وفا ہی ٹھہرے مجرم تری نظر میں
اور فیصلہ بھی تیرے ہاتھوں میں ہے سزا کا
مرے در گزر نے آخر پگھلا دیا ہے پتھر
وہی دوست بن گیا جو دشمن تھا انتہا کا
پوجا تو خو اہشوں کی سبھی کر رہے ہیں وشمہ
ہونٹوں پہ نام ان کے رہتا ہے بس خدا کا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






