سالوں بعد کی خوشیاں ہوں
کوئی نئے موسم کی رُت ہو
رہتا ہے تجھ سے بچھڑنے کا دکھ مسلسل..
ویرانیاں پھر سے کِھلنے لگیں
کسی نئی بہار کی نوید ہو
رہتا ہے تجھ سے بچھڑنے کا دکھ مسلسل..
نام کی مسکراہٹیں ہوں لبوں پر
یا غموں پہ پردہ ڑالنا ہو
رہتا ہے تجھ سے بچھڑنے کا دکھ مسلسل..
میرے اپنے بھی سب موجود ہوں
چاہے شور شرابے جتنے ہوں
رہتا ہے تجھ سے بچھڑنے کا دکھ مسلسل..
نیندوں کی دنیا میں سو کر
کچھ تلخ حقیقتوں میں ڑوب کر
رہتا ہے تجھ سے بچھڑنے کا دکھ مسلسل..
میرے دل کے اداس غنچے میں
کچھ پھول سیاہ جو کِھل جائیں
یہی چینخ و پکار کرتے ہیں اکثر
رہتا ہے تجھ سے بچھڑنے کا دکھ مسلسل..