رہتا ہے وہ ہمارے دل میں اک مدت سے
اٹھ رہا ہے درد اس دل میں تب سے
نہیں سنبھالا جاتا اس دل ناتواں میں
بن گیا ہے وہ ناسور دل میں کب سے
لے گا ہماری جان ایک دن یہ روگ اس کا
ہیں امکاں مرنے کے اسی سبب سے
رہتا ہے اب ڈر اس کے روٹھ جانے کا
ہوا ہے وہ ہم سے خفا جب سے