ریاست کے مابیں ہیں لوگ رسالت نہیں ہوتی

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

ریاست کے مابیں ہیں لوگ رسالت نہیں ہوتی
ہاں روک مزاحمت یہاں کوئی عدالت نہیں ہوتی

کچھ کوتاہ اس انجمن کا اظہار بھی کرلیں کہ
دل خراشوں کی دل لگی میں کوئی ذلالت نہیں ہوتی

کچھ عیاری چنگل حسرت ناک بھی پھرتے ہیں
روز مادہ طاؤس پر پنجہ کبھی تھکاوٹ نہیں ہوتی

ہر سرکشی پہ پوپ کا جبہ بھی ڈھل گیا ہے
نیم جوشی میں کبھی کبھی شرافت نہیں ہوتی

حق دیرینہ تفتیش سب لشکر کشی تو ہے
یہ بھی دانشی کہ زنا کی کوئی ولادت نہیں ہوتی

چلو اعمال و افعال کا بیاں ترک کرتے ہیں سنتوشؔ
اب شاعر کے قلم سے اتنی مزاحمت نہیں ہوتی

 

Rate it:
Views: 330
01 Jan, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL