ریت سے بت نہ بنا اے میرے اچھے فنکار
Poet: Ahmed Nadeem Qasmi By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIریت سے بت نہ بنا اے میرے اچھے فنکار
 ایک لمحے کو ٹھہر میں تجھے پتھر لادوں
 میں تیرے سامنے انبار لگا دوں لیکن
 کون سے رنگ کا پتھر تیرے کام آئے گا
 سُرخ پتھر جسے دل کہتی ہے بے دل دنیا
 یا وہ پتھرائی ہوئی آنکھ کا نیلا پتھر
 جس میں صدیوں کے تحیر کے پڑے ہوں ڈورے
 کیا تجھے روح کے پتھر کی ضرورت ہو گی
 جس پہ حق بات بھی پتھر کی طرح گرتی ہے
 اِک وہ پتھر ہے جسے کہتے ہیں تہذیبِ سفید
 اس کے مر مر میں سیہ خون جھلک جاتا ہے
 ایک انصاف کا پتھر بھی تو ہوتا ہے مگر
 ہاتھ میں تیشۂ زر ہو تو وہ ہاتھ آتا ہے
 جتنے معیار ہیں اس دور کے سب پتھر ہیں
 جتنے افکار ہیں اس دور کے سب پتھر ہیں
 شعر بھی رقص بھی تصویر و غنا بھی پتھر
 میرا الہام تیرا ذہن رسا بھی پتھر
 اس زمانے میں تو ہر فن کا نشاں پتھر ہے
 ہاتھ پتھر ہیں تیرے میری زباں پتھر ہے
 ریت سے بت نہ بنا اے میرے اچھے فنکار
More Sad Poetry






