ریت کبھی بدلتی نہیں
صدیوں کے بعد بھی
ریت وہیں رہتی ہے
لوگ بدل جاتے ہیں
ریت کی بھنٹ چڑھنے والے
چہرے اور جسم بدل کر آتے ہیں
ناکردہ گناہوں کی لینے
دنیا میں سزا وہ آتے ہیں
کچلے جانے کے لیے
جذبات سجا کر لاتے ہیں
دل کی ڈولی مین
کتنے ہی ارمانوں کو دولہن بنا کر
اسکی عزت کی خاطر
محبت کو ہار جاتے ہیں
روح کو جسم کو
دل کے کئے کی
ایسی سزا دلواتے ہیں
صدیاں گزرنے کے بعد بھی
چاہیت کو پو جنے والے
خود کو وہیں پر پاتے ہیں
عشق کو سولی پر چڑھانے کی
جہاں سے ریت چلی تھی