ریشہ اگر زخم کے نہ درمیاں سے نکلے

Poet: اسد رضا By: ASAD, MPK

 ریشہ اگر زخم کے نہ درمیاں سے نکلے
تو پھر چارہ درد بتلائو کہاں سے نکلے

ملنا بچھڑنا تو دستور وفا ھے لیکں۔۔۔
کوئی کسی کے نہ دھیاں سے نکلے۔۔۔

وہ الفاظ کبھی دوبارہ نہیں لوٹتا۔۔۔
جو پسلی ہوئی کسی زبان سے نکلے۔۔

مے پی کر کچھ ہوش نہیں رھتا باقی۔۔۔
ساقی بندہ کیسے تیرے مکاں سے نکلے؟؟

ہم اتنی دور نکل آئے ہیں پیار میں۔۔
جسیے تیر کوئی اپنے کماں سے نکلے۔۔۔

لب کشائی کی اپنی عادت نہیں وگرنہ۔۔۔
یار سے پوچھتے کیوں گریزاں سے نکلے؟؟؟

جن سے کوئی توقع نہ تھی پیار کی۔۔۔
آج وہ کیسے ہیں مہرباں سے نکلے؟؟؟

آدم کا زمیں پر اتر نا کیا ہوا اسد!!!۔۔۔
کہ صحیفے رہنمائی کو آسماں سے نکلے۔۔۔

Rate it:
Views: 475
12 Jul, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL