زخم اب تک وہی سینے میں لیے پھرتا ہوں

Poet: عمران عامی By: خضر خان, Burewala

زخم اب تک وہی سینے میں لیے پھرتا ہوں
کوفے والوں کو مدینے میں لیے پھرتا ہوں

جانے کب کس کی ضرورت مجھے پڑ جائے کہاں
آگ اور خاک سفینے میں لیے پھرتا ہوں

ریت کی طرح پھسلتے ہیں مری آنکھوں سے
خواب ایسے بھی خزینے میں لیے پھرتا ہوں

ایک ناکام محبت مرا سرمایہ ہے
اور کیا خاک دفینے میں لیے پھرتا ہوں

دل پہ لکھا ہے کسی اور پری زاد کا نام
نقش اک اور نگینے میں لیے پھرتا ہوں

اس لیے سب سے الگ ہے مری خوشبو عامیؔ
مشک مزدور پسینے میں لیے پھرتا ہوں

Rate it:
Views: 269
04 Oct, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL