خود ہی خو د کو سنبھال رکھنا
قائم تم اپنا یہ جلال رکھنا
اکیلے ہنسنا تم اکیلے رونا
وقار اپنا مگر بحال رکھنا
کہہ دو جو بھی کہنا تم چاہو
نہ دل میں کوئی سوال رکھنا
زمانہ جس کو نہ بھول پائے
ایسی اپنی کوئی مثال رکھنا
زندگی نام ہے جس کا وہ
ذہن میں عروج و زوال رکھنا
دیتے ہیں جو اپنے بڑے انمول ہیں
ذخم دل کے وہ سنبھال رکھنا
نہ بکنے دینا خود کو نہ جھکنے دینا
اتنا خود میں تم کمال رکھنا
کسی سے کہنا نہ غم کی باتیں
اپنے غم کو سنبھال رکھنا
دل کی مانو یا عقل کی مانو
کرکے کچھ ،پھر نہ ملال رکھنا
باتیں میری تم یاد رکھنا
یادیں میری تم سنبھال رکھنا