زخم زخم ہے اور مسکرایا ہے

Poet: mazhar iqbal samar By: mazhar iqbal samar, sattar pura-kharian city

بہت آسانی سے تمہیں بھلایا ہے
دیوانہ جاں سے ہی گزر آیا ہے

کیوں اداس ہیں تیری آنکھیں
کیا پھر کوئی خواب نیا سجایا ہے

وقت رخصت بتائیں گے آنسو
کون اپنا ہے اور کون پرایا ہے

حسبِ آرزو کوئی نہیں ملتا
فریب قسمت میں کیوں آیا ہے

شاید کوئی زخم دل مہکا ہوگا
آج پھر سے وہ ہمیں یاد آیا ہے

مظہر وہ شخص عجیب ہے کتنا
زخم زخم ہے اور مسکرایا ہے

Rate it:
Views: 760
05 Apr, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL