لوگ ہمیں زخم عطا کرتے رہتےہیں
تنہائی میں بیٹھ کرانہیں سلتےرہتےہیں
جب ہمارا ساراجسم چھلنی ہو جاتا ہے
زخم خود دھیرےدھیرے بھرتے رہتے ہیں
دولت والوں کےتو وارےنیارے ہیں
غریب وقت کی چکی میں پستےرہتےہیں
اب تو خلوص میں بھی ملاوٹ ہو گئی ہے
بغض رکھنےوالےبھی گلےملتےرہتےہیں
سبھی لوگ ہمیں روتی صورت کہتےہیں
مگر ہم تو سدا مسکراتےرتے ہیں