زخم كھاتے ہیں اشک پیتے ہیں

Poet: Dr. Masood Mehmood Khan By: Dr. Masood Mehmood Khan, Perth, Australia

زخم كھاتے ہیں اشک پیتے ہیں
اس طرح سے بھی لوگ جیتے ہیں

بارشِ درد و غم كے تھمنے تک
ماہ گزرے ہیں سال بیتے ہیں

لُطفِ دردِ جگر بڑھانے كو
مسكراہٹ سے ہونٹ سیتے ہیں

دستِ دلبر ہے جاں ہے مقتل ہے
تُف ہے ُان پہ جو اب بھی جیتے ہیں

كہہ گئے و ہ جو اُن كو كہنا تھا
ہم گریباں كے چاک سیتے ہیں

كیوں گناہگا ر ہوں بھلا مسعود
چشمِ مخمور ہی سے پیتے ہیں

Rate it:
Views: 830
02 Feb, 2010