زخم کھا کر بھی مسکرا دیتا ہوں تیرے نام کا افسانہ لکھ کر جلا دیتا ہوں کسی طرح بھی توں میرا نہ ہو سکا یہی سوچ کر ہر روز خود کو مٹا دیتا ہوں اے ستمگر کچھ تو ترس کھا میرے حال پہ میں خود کی حالت فقیر سی بنا دیتا ہوں