زخم یہ دل کے بھر بھی سکتے تھے
ہجر میں ڈر کے مر بھی سکتے تھے
گھونسلے سے اڑا دیا ہم کو
پر ہمارے کتر بھی سکتے تھے
ہم ہی مجرم ہیں اس محبت کے
آپ الزام دھر بھی سکتے تھے
چپ رہے ہم بھی عشق میں ورنہ
عہد سے ہم بھی مکر بھی سکتے تھے
آزمایا تھا کس لیے تم نے
جاں سے اپنی گزر بھی سکتے تھے