زلفوں کو دیکھا زنجیر نظر آئی
ہر شخص میں تیری تصویر نظر آئی
اب کے بہار آئی بھی تو اس طرح
گل کے ماتھے پے اس کی تقدیر نظر آئی
آیا ہے اک ہاتھ میں گلدستہ لیے ہوئے
ہاتھ میں دوسرے شمشیر نظر آئی
تم کو بھی گلستاں میں خزاں کے ڈر سے
کیا غنچے کی طرح بلبل بھی دلگیر نظر آئی