زمین کون خواب کی اسیرہے

Poet: Mumtaz By: Muhammad Zubair, Multan

زمین کی آنکھ
جانے کون خواب کی اسیرہے
اسے بھلاخبرکہاں
ترے مرے وجودکی
ہرایک سو،بسے ہوئے جمودکی
تراذراسالمس،
دل کے کینوس پہ دیرتک
جہان نو کی وسعتیں اجالتاچلاگیا
ہم اپنی اپنی ذات میں
جہان درجہاں کھلے
لہوکی بوندبوند تک
زمین کے خواب میں گھلے

ترے لبوںکے شہدکی حلاوتیں
جوقطرہ قطرہ
پیاس کی نسویں تیرتی رہیں
نہ جانے کون سیپیوںمیں بھرگئیں
سمندرنے آسماں سے
بارش کی بات کی
اورکہا،
”تیرے پیالے دودھ سے
بھرے رہیں“
مگریہاں،تیرے مرے وجودمیں
نہ جانے کتنی کائناتیں
ہچکیاںلئے بناہی مرگئیں
زمین نے کچھ نہیں سنا
زمین نے کچھ نہیں کہا
زمین کی آنکھ
چاہے کون خواب کی اسیرہے
ترے مرے وجودپر کھلانہیں

مسافران روزوشب کا
جس جگہ پڑاؤ ہے
لہودھمال کھیلنے کاچاؤ ہے
کوئی بدن،
بدن نہیں ہے،گھاؤ ہے
ترے مرے وجودمیں صداؤں کا
الاؤ ہے
کوئی صدا،
جوچارسوجمودتوڑدے
زمین کوگہری نیندسے جگاسکے
اوراسکے خواب میں
ہمارے خواب کوملاسکے

Rate it:
Views: 703
17 Feb, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL