زمیں پر چاند اترا آسمانوں سے
Poet: SN Makhmoor By: Noon Makhmoor, Karachiزمیں پر چاند اترا آسمانوں سے
تجھے میں سوچتا ہوں ان حوالوں سے
نہ جانے کب بہا لے جائیں عالم کو
مجھے لگتا ہے ڈر اب تیری آنکھوں سے
ستمگر ہیں تری آنکھیں زمانے میں
بھٹکتے ہیں مسافر ان چراغوں سے
یہ دل بسمل ترے گھر چھوڑ آیا ہوں
کہ ملنا ہے کئی ایسے بہانوں سے
چلو کچھ ہم نیا کرتے ہیں الفت میں
پرانے سب ہوئے قصے زمانوں سے
محبت میں تماشے کی ضرورت کیا؟
کریں الفت چھپا کے ہم زبانوں سے
کتابوں سے نہیں ملنا یہاں کچھ بھی
بنا لے زندگی تو بھی حوالوں سے
نہیں آنا کبھی تم چاندنی شب میں
مجھے لگتا ہے ڈر اپنے ارادوں سے
غریبوں کی اگر آنکھوں میں دیکھو گے
الجھ جائو گے جانے کن سوالوں سے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






