زندگی اک ایسی دوشیزہ ہے جو

Poet: sahar abidi By: Hasan Askari, karachi

زندگی اک ایسی دوشیزہ ہے جو
چند اوباشوں کے نرغے میں پھنسی
آنے والے وقت کے طوفان کا
پیشگی ادراک کر لیتی ہے پر

کچھ بھی کر سکتی نہیں
آنے والے وقت کے طوفان کا
خوف اس کی قوتوں کو صلب کرلیتا ہے ہوں
بھاگنا چاہے بھی تو
پائوں اٹھتے ہی نہیں
احتجاجا چیخنا چاہے بھی تو
ہونٹ ہلتے ہی نہیں

ڈال سے اٹکے ہوئے اکزرد پتے کی طرح
کانپتی رہتی بس

آخرش برباد ہو جاتی ہے وہ
زندگی اک ایسی دوشیزہ ہے جو

Rate it:
Views: 580
26 Jun, 2015