عارضی یہ جہاں ہے، زندگی اس کی فانی ہے دو چار دنوں کی بس یہ تو اک کہانی ہے مر کر انساں کو کاشف ، پھرجو میسر ہوگی وہ زندگی توابدی اور جاودانی ہے