زندگی تجھ سے ہمیں اب کوئی شکوہ ہی نہیں
Poet: شفیق جونپوری By: سلمان علی, Rawalpindiزندگی تجھ سے ہمیں اب کوئی شکوہ ہی نہیں
اب تو وہ حال ہے جینے کی تمنا ہی نہیں
انتہا عشق کی ہے آئنۂ دل پہ مرے
ماسوا اس کے کوئی عکس ابھرتا ہی نہیں
میرے افکار کو دیتی ہے جلا اس کی جفا
غم نہ ہوتے تو یہ قرطاس سنورتا ہی نہیں
مجھ کو حق بات کے کہنے میں تأمل کیوں ہو
میں وہ دیوانہ ہوں جو دار سے ڈرتا ہی نہیں
ہم کہ خوابوں سے بہل جاتے تھے لیکن افسوس
جاگتی آنکھوں سے تو خواب کا رشتہ ہی نہیں
میں کہ سورج ہو ادھر ڈوبا ادھر ابھروں گا
میں وہ تیراک نہیں ہوں جو ابھرتا ہی نہیں
وقت کے ساتھ بدلنے لگا ہر اک شفیقؔ
جیسے اب مجھ سے کسی کا کوئی رشتہ ہی نہیں
More Sad Poetry






