زندگی تیری عنایت کا عجب تماشا دیکھا
ہر تمنا کو تمناؤں میں اُلجھا ہوا دیکھا
ہر پھول کی آنکھ میں تو شبنم ہوا کرتی ہے
ناچتی ہوئی شاخ پر ہنستا ہوا کانٹا دیکھا
جس نے نا چاہا مجھے اور نا میں نے چاہا
دل کی دہلیز پر اس شخص کو ٹہرا دیکھا
میرے ہمدم بکھرنے سے بچا لے مجھ کو
اپنا پیکر تیری آغوش میں سمٹا دیکھا
اک شفیق تھا جو احسان فراموش نکلا
آ ئے تو پاس رہوں جائے تو تنہا دیکھا