خواب حقیقت کا روپ دھارے تو سہی
کوئی ھم کو دل سے پکارے تو سہی
عشق کا بوجھ سر لیے پھرتے ہیں
ھے کوئی قرض وفا اتارے تو سہی
ھم بھی بیٹھے ہین دید کی حسرت لیے
کوئی اک نظر اٹھا ادھر نہارے تو سہی
دل کی آواز ھے اسد سنتا کیوں نہیں
زندگی ساتھ اپنے کوئی گذارے تو سہی