تھی زندگی سو میں پھنستا چلا گیا
میں اپنی بے بسی پہ یوں ہنستا چلا گیا
پہلے دکھا رہا تھا منزلوں کے خواب
پھر میرے سامنے سے وہ راستہ بدلتا چلا گیا
میں رو پڑا تھا جس کی جدائی کو سوچ کر
وہ شخص میرے حال پر ہنستا چلا گیا
میں خود لپٹ گیا تھا جسے یار جان کر
وہ سانپ کی طرح مجھے ڈستا چلا گیا