زندگی شاعری
Poet: مصطفی حسین نیرٍ By: محمد رضوان, Quettaرہین واردات دل ہے نیر شاعری اپنی
مرتب کر رہا ہوں میں غزل میں زندگی اپنی
جھکی ہے پائے جاناں پر جبین عاشقی اپنی
متاع دین و ایماں بن گئی ہے کافری اپنی
نہ اب وہ عہد رنگیں ہے نہ اب وہ زندگی اپنی
لبوں تک آتے آتے لوٹ جاتی ہے ہنسی اپنی
بڑی عظمت کی حامل ہے شراب عاشقی اپنی
مے و مینا پہ چھائی جاتی ہے پاکیزگی اپنی
نگاہ یار کا طرز تخاطب آہ کیا کہئے
خبر ہونے نہ پائی اور دنیا لٹ گئی اپنی
یہی مسرور نظریں جن میں دنیائے مسرت ہے
انہیں مسرور نظروں نے مسرت لوٹ لی اپنی
ادھر ہے کفر نازاں اس طرف ایمان نازاں ہے
یہ کس کے آستاں پر ہے جبین بندگی اپنی
ذرا تو بھی تو دیکھے دل پہ کیا عالم گزرتا ہے
عطا کر دے مری نظروں کو اک دن برہمی اپنی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






