زندگی مجھ کو تمنا ؤں کا گھر لگتی ہے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملائیشیا

زندگی مجھ کو تمنا ؤں کا گھر لگتی ہے
کبھی ویران سے مندر کا شجر لگتی ہے

گھٹ گئی عمر کی دستار یوں بڑھتے بڑھتے
ساری دنیا کو مری ذات دہر لگتی ہے

دل کی چوکھٹ پہ تو تقسیم جفاؤں کی ہے
تیری چاہت تو وفاؤں کا اثر لگتی ہے

شبِ وحشت کو چراغوں کی ضرورت ہو گی
پھر کسی بام پہ جلتی جو سحر لگتی ہے

جب سناتی ہے سرِ بزم کوئی وشمہ غزل
در حقیقت اسے اس شام نظر لگتی ہے

Rate it:
Views: 423
06 Oct, 2015