زندگی میں شامل ہیں شام کے سائے بھی
انجام ہوتا نہیں سفر کا دور ہے منزل بھی
تھا ضروری بدلا جائے اب گھر کا حلیہ
بھول گئے ہیں مگر گھر کا راستہ بھی
یہ شہر ویسا نہیں ہے جیسے پہلے تھا
نہیں ہے کسی سمت شہر کا دروازہ بھی
نکلا وہ قاتل تھا جو مظلوم کی شکل میں
بدل گیا ہے مرنے والے کا اب چہرہ بھی
جو اپنی ذات میًں باغ و بہارتھا کبھی
سزا وار ہے وہ الفت کے راستے میں بھی