زندگی کے سوال کتنے تھے
اور جواباً ملال کتنے تھے
سوچتا ہوں تو چونک اٹھتا ہوں
میرے پرسان حال کتنے تھے
مدتیں ہو گئیں اُسے بچھڑے
پر تعلق بحال کتنے تھے
مری سوچوں کے بند کمرے میں
تری یادوں کے جال کتنے تھے
مری آنکھوں میں رتجگا تھا بس
گال ترے بھی لال کتنے تھے
تیری فرقت میں جو کٹے لمحے
میری جاں پر وبال کتنے تھے
وہ الگ بات چپ رہے ورنہ
لب پہ میرے سوال کتنے تھے
جو ہنسا کر رلا گۓہیں ولی
لوگ وہ بھی کمال کتنے تھے