زندگی یوں ہوئی بسر تنہا
جیسے وادی میں اک شجر تنہا
خوں طلب خواہشوں کے جنگل میں
کیسے کاٹو گے یہ سفر تنہا
چاندنی پتھروں پہ سوتی ہے
چاند پھرتا ہے در بدر تنہا
اپنی شاخوں کے ٹوٹ جانے پر
پیڑ روتے ہیں رات بھر تنہا
خوشبوؤں کی تلاش میں تتلی
اڑ رہی ہے نگر نگر تنہا
کون آئے گا اب نذیرؔ یہاں
دور تک حد رہ گزر تنہا