یہ میں ہوں
جیسے آپ ہیں
لیکن میں کچھ الجھنوں کی گرفت میں ہوں
میں آگہی کے بھیانک دُور سے گزر رہا ہوں
میں سنورنے کی جستجو میں
روز بنتا ہوں
روز ٹوٹتا ہوں
زیست کی تمام تر حقیقتوں سے آگاہ ہوں
بناؤٹ اور دکھاوے زندگی نگل جاتے ہیں
اردگرد اچھی بُری حقیقت کا حصہ ہوں
یہ جو آگہی کے دُکھ ہوتے ہیں نا!
تمام سچ جھوٹ لگتے ہیں
ہر بات بے مقصد
ہر رشتہ مطلبی
ہر شخص خود غرض
تمام حرف کھوکھلے
تمام لفظ بے معنی
یہ جو آگہی ہے نا
یہ تو بد سے بھی بدتر ہے
ہنستے بستے انسان کو
رُلا دیتی ہے
اُجاڑ دیتی ہے
یہ جو جہالت کا اندھیرا ہے نا
کتنا سکون بخش ہے
اک کردار جنم دیتا ہے
اک کردار مار دیتا ہے
زندگی اے زندگی
اچھا تُو یہ بتا زندگی
تجھے جیسے جی رہا ہوں میں
مجھے ایسے جینا چاہیے؟
تجھے اچھا سمجھا جائے تو کیا؟
مجھے بُرا سمجھا جائے تو بھی کیا؟