کاش تم کو کبھی فرصت میں خیال آجائے اکرام کہ کوئی تم کو چاہتا ہے زندگی سمجھ کر ہوا کے رُخ پہ جلتا ہے چراغ آرزو اب تک دلِ برباد میں اب بھی اکرام کی یاد باقی ہے