امید کی امید
........................................
پھر میرے ہاتھوں سے اک اک کر کے گرتی گئیں امید
تیری قسمیں اور تیرے وعدوں کی سبھی کتابیں
........................................
اے زندگی میری تجھے بے قدر کو سونپ دی امید
اور پیار و محبت لا پرواہ سے کر بیٹھیں
....................................
سیدھی سی زندگی میں مجھے تم ملے امید
وہ بھی اک ایسی سزا کی طرح جو کبھی پوری نہ ہو
....................................
اب مجھے تیری کوئی بات کا یقین نہیں رہا امید
دل اب تیری قسموں سے بھر گیا ہے
................................
امید کی امید