زندگی
Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: Mirza Abdul Aleem Baig, Hefei, Anhui, Chinaیہ میں ہوں
جیسے آپ ہیں
لیکن میں کچھ الجھنوں کی گرفت میں ہوں
میں آگہی کے بھیانک دور سے گزر رہا ہوں
میں سنورنے کی جستجو میں
روز بنتا ہوں
روز ٹوٹتا ہوں
زیست کی تمام تر حقیقتوں سے آگاہ ہوں
بناوٹ اور دکھاوے زندگی نگل جاتے ہیں
اردگرد اچھی بری حقیقت کا حصہ ہوں
یہ جو آگہی کے دکھ ہوتے ہیں نا
تمام سچ جھوٹ لگتے ہیں
ہر بات بے مقصد
ہر رشتہ مطلبی
ہر شخص خود غرض
تمام حرف کھوکھلے
تمام لفظ بے معنی
یہ جو آگہی ہے نا
یہ تو بد سے بھی بدتر ہے
ہنستے بستے انسان کو
رلا دیتی ہے
اجاڑ دیتی ہے
یہ جو جہالت کا اندھیرا ہے نا
کتنا سکون بخش ہے
اک کردار جنم دیتا ہے
اک کردار مار دیتا ہے
زندگی اے زندگی
اچھا تُو یہ بتا زندگی
تجھے جیسے جی رہا ہوں
مجھے ایسے جینا چاہیے؟
تجھے اچھا سمجھا جائے تو کیا؟
مجھے برا سمجھا جائے تو بھی کیا؟
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






