زندگی
اس سفر کی ابتدا
موت ہے جس کی انتہا
خوشیوں اور دکھوں میں گزرنے والا ایسا
بے ترتیب راستہ
جس کی منزل کو پانا ناممکن ہے بلا واسطہ
مشکلات و مصائب کا وہ امتحان
یقیں محکم ہے جس کے حل کا سامان
کہنے کو تو ہے محبتوں کا سفر
پر جا بجا ہے رستے میں قہر و غضب کی لہر
جو اس رستے پہ چل نکلے ہو تو منزل تک کی راہ ڈھونڈو
کوئی تو ہمسفر ڈھونڈو
کوئی تو راہنما ڈھونڈو
کسی سے واسطہ رکھو یقیں کا سلسلہ رکھو
خدا سے رابطہ رکھو
سفر کی انتہا پر بھی نہ لب پر کچھ گلہ رکھو