زندہ جلا دیتے ہیں
Poet: Shehzad Owaisi By: Shehzad Owaisi, Karachiآج کے دور میں
علم و شعور سے بہرہ مند
حقیقت زندگی کو جانتے ہیں
اور
بقائے حیات کی خاطر
سیمینار بہت کرتے ہیں
اپنی محفلوں میں
ایسے گاتے ہیں ترانے
جو بد ذوقی کو ہوا دیتے ہیں
صنم کدوں کے سارے بُت
گرا دیتے ہیں پل بھر میں
لیکن
بُت اک اپنا تراش لیتے ہیں
ہنگامہ دوراں میں
کوئی ناصح
انہیں مل جائے تو
قسم خدا کی
سرِ عام اُسے
یہ مغربی تہذیب کے دلدادہ لوگ
زندہ جلا دیتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






