کسی رنجش کو ہوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
مجھ کو احساس دلا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
میرے رکنے سے میری سانسیں بھی رک جائیں گی
فاصلے اور بڑھا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
زہر پینے کی تو عادت تھی زمانے والوں
اب کوئی اور دوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
چلتی راہوں میں یونہی آنکھ لگی ہے فاکر
بھیڑ لوگوں کی ہٹا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی