زندہ ہیں مگر زیست کا گھر ڈھونڈ رہے ہیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

زندہ ہیں مگر زیست کا گھر ڈھونڈ رہے ہیں
گم گشتہ ہے سورج تو قمر ڈھونڈھ رہے ہیں.

لے آئی ترے در پہ ہمیں بھوک ہماری
جو دیکھے محبت سے نظر ڈھونڈھ رہے ہیں

کچھ لوگ یہاں پیار کے جنگل سے گزر کر
خود شہر خرافات میں گھر ڈھونڈھ رہے ہیں

ہو جائےکسی طورمکمل یہ غزل بھی
شعروں میں تنوع کے گہر ڈھونڈھ رہے ہیں

جس سمت سے آئے تھے اُسی سمت کو چل کر
اعمال گذشتہ کے ثمر ڈھونڈھ رہے ہیں

جو سیکھنے آئے تھے ہنر شعر و سخن کے
شعروں میں وہی زیر وزیر ڈھونڈھ رہے ہیں

جو اپنے ہی اطراف میں گم رہتے ہیں وشمہ
وہ پیار مرا شام وسحر ڈھونڈھ رہے ہیں

Rate it:
Views: 1813
23 Apr, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL