زیر کرنے کو مجحے پاس اُس کے
Poet: Riffat Yasmin By: Riffat Yasmin, Jhelumزیر کرنے کو مجھے پاس اُس کے تدبیریں بھی تھیں
اور میرے پاؤں میں لمحوں کی ز نجیریں بھی تھیں
کر رہا تھا جِس گھڑی وہ مجھ سے پیمانِ وفا
جیب میں اُس کی نیۓ چہروں کی تصویریں بھی تھیں
گِر رہی ہے جو عمارت آج میرے سامنے
اُس کے ماتھے پر لکھی کچھُ میری تحریریں بھی تھیں
زندگی میں یوں تو ہر جانب اندھیرا ہی مِلا
راہ دِکھلاتی رہیں جو ایسی تنو یریں بھی تھیں
مجھ پہ میرے ہی زیاں کا جرُم ثابت کر دیا
میرے ہمدردوں کے ہاتھوں میری تشہیریں بھی تھیں
اُٹھ رہا ہے جِن گھروں کی راکھ سے اب تک دھواں
اُن میں رفعتؔ میرے کچھ خوابوں کی تعبیریں بھی تھیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






