زیست میں شامل ہیں خوشیاں اور غم بھی
ختم ہوتا نہیں سفر دور ہے منزل ابھی
تھا ضرور بدل دیا جائے اب گھر کا حلیہ
بھول گئے ہیں مگر گھر کا راستہ بھی
یہ شہر ویسا نہیں رہا جیسے پہلے تھا
نہیں ہے کسی جانب شہر کا دروازہ بھی
ہے وہی قاتل جو نظر آتا ہے مظلوم کی طرح
اب تو بدل دیا گیا ہے واقعے کا استغاسہ بھی
جو شخص اپنی ذات میں باغ و بہار تھا کبھی
ہو گیا ہے سزا وار الفت کے راستے میں بھی