زیست ڈھلتی رہی ہے باتوں میں
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلاکیسی رت ہے یہ میری آنکھوں میں
زیست ڈھلتی رہی ہے باتوں میں
میں نے دیکھا ہے پیاس کا منظر
پیاسے دریا کی پیساسی آنکھوں میں
میرے دشمن کی اک کہانی ہے
پڑھ لو ،پڑھنی ہے میری آنکھوں میں؟
تم بھی پیغام دو نہ خوشبو کو
لوٹ آئے وہ گھر کے پھولوں میں
وہ بھی دیتا رہا ہوا مجھ کو
میں بھی جلتی رہی چراغوں میں
مجھ کو سینے سے تم لگا لینا
جب جھولوں مین تیری بانہوں میں
میری آنکھوں کی روشنی لے لو
مجھ کو بھر لو نا تم نگاہوں میں
بے خودی میں دھمال ڈالی ہے
اب میں گرتی ہوں اپنی سانسوں میں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






