Add Poetry

زیست کے دن ہیں فقط دو چار یارا

Poet: محمد عمر آفندی By: محمد عمر آفندی , Faislabad

زیست کے دن ہیں فقط دو چار یارا
مگر بڑھتا ہی جا رہا ہے انتظار یارا

گر میں ہو تیرا صنم، ترا دلدار یارا
میں بھی ہوں تجھ پہ دل و جاں سے نثار یارا

تھماؤ مجھے عمر بھر کے لئے اپنا ہاتھ یارا
فقط ایک موقعہ دو، کرو میرا اعتبار یارا

نگاہیں، سماعتیں، دل و دماغ سب تیرے منتظر
پور پور ہے میرے بدن کا بے قرار یارا

ہر خوشی تیرے قدموں میں دھر دوں
صدقے جاؤں میں تیرے ہزار بار یارا

آتے ہو جب بھی تو ایک ہی خواہش ہوتی ہے
روک لوں تمہیں، نہ جانے کا کروں اصرار یارا

خوشی خوشی خاک میں مل جاؤں گا میں
مگر تیری گلی میں ہو میرا مزار یارا

تمھاری کمی، تمھاری طلب، تمھاری یاد، تمھارا خیال
اب کہ خود پہ نہیں رہا مجھے اختیار یارا

ہم میں تم ہو، تم میں ہم ہیں جاناں!
خود ہی بتاؤ پھر کیسی ہے یہ تکرارا یارا

تیرا نظر انداز کرنا، ہم سہہ نہیں پائیں گے
کہ دل میرا ہے پہلے ہی بہت داغدار یارا

یہ راہِ محبت ہے، اگر چہ ہے بہت خار دار
تم جو ساتھ چلو، تو ہے گل زار یارا

اپنے نام کی مہندی لگائیں گے، اپنے ہاتھ سے
اِدھر دو ہاتھ، بتاؤ ہوں کیسے نقش و نگار یارا

کچھ ساعتوں بعد بعد لوٹ آیا کرو اے جانِ عمر
دیکھو تیرے انتظار میں رہتا ہوں اکثر بیمار یارا

Rate it:
Views: 128
16 May, 2024
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets