آہ میری زیست کا حباب ہونا
ٹوٹے پتوںسا یوں حساب ہونا
دعا خوشی کی مگر خود کو دور کرکےبھی
وجہ ھے عاجزی کی مطلبی احباب ہونا
مُجھے کیا چاہےَ یہ پوچھ پاس تو آ کر
مجھے بھاتا ھے بہت تیرا ہم رکا ب ہونا
زلیخا اس قدر تیری وارفتگی سبحاناللہ
معجزہ عشق ہی تھا پھر تیرا شباب ہونا
ثبوتِ رنج و الم کو یہ بات ہے کافی
صفحہَ زیست کا یوں یک بیک کتاب ہونا
نبھا سکا نی کوئی رسمِ وفا ازبر یہاں
کسے خیال نثار اب تیرا حباب ہوبا
شاعر: نثار علی (استوری، گلگت بلتستان)