ساتھ پھولوں کے مقدر میں مرے خار بھی ہے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیازندگی ظلم بھی ہے ، جبر بھی ہے ، بار بھی ہے
ساتھ پھولوں کے مقدر میں مرے خار بھی ہے
وہ کہاں اپنی جفاؤں پہ پشیمان ہوا
میں نے گر صبر کیا ، صبر یہ بیکار بھی ہے
مجھ کو آزادی کی نعمت کا ہے احساس مگر
کیا ہوا زیست کا رستہ مرا دشوار بھی ہے
موت کے خوف سے کب اپنی روش ہے بدلی
ان وفاؤں کا صلہ تخت نہیں ، داربھی ہے
رسم دنیا کا تقاضا ہے کہ ملنا ہو گا
گو طبیعت مری اس شخص سے بیزار بھی ہے
میرے ابرو کے اشارے پہ مرا بن جائے
جو یہاں حُسنِ محبت کا طلب گار بھی ہے
میں نے سیکھا ہی نہیں حق کے لیے رک جانا
سچ کے رستے میں ترے ظلم کی دیوار بھی ہے
زندگی ایک اشارے پہ کھڑی ہے وشمہ
ختم کرنے کو وہ دشمن مجھے تیار بھی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






