سامنے بیٹھا تھا محبوب اجنبی بن کر

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

سامنے بیٹھا تھا محبوب اجنبی بن کر
تو ہم اندر ہی اندر جلتے نا تو کیا کرتے

ُاس کی بے ُرخی پے ہم لکی
خود فناء نا کرتے تو کیا کرتے

کاش ! بدلنا آتا ہم کو بھی موسموں کی طرح
مجبور ہو کر ہم نینوں سے برسات نا کرتے تو کرتے

اجریں وفا میں تلخیاں ہی ملی لکی
ہم اپنے ارمانوں کو قید نا کرتے تو کیا کرتے

جہاں اک پل نہ گزرتا تھا ُاس کے بناء اب
ُاس کے بدلے ارادوں کو دیکھ کر خاموشی اختیار نا کرتے تو کیا کرتے

لاکھ جتین کیے پر زندگی سے نا بن سکی
ہار کے ہم مرنے کی دعا نا کرتے تو کیا کرتے

Rate it:
Views: 895
07 Sep, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL