سانحہ مناواں

Poet: Kamran Wassal By: Shahid mehmood Gill, Lahore

 ایک سپاہی کی پکار

یہ کیسا ہے گھر میں نہیں جانتا؟
عالم ارواح میں سنا تھا ا س بارے میں
مجھے بھی گیا تھا چنا اس دھارے میں

بڑھانی ہے گلشن کی خوشحالی مجھے
قائم رکھنی ہے ہر نئے سورج کی لالی مجھے

تحفظ چمن کے لیے لایا گیا ہوں میں
کسی بڑے مقصد کے لیے بلایا گیا ہوں میں

میرا نصب العین ہے اک شہید سا
اور چمن کا دشمن مانند یزید سا

ناپید کر دی ہے خوشحالی اور استحکام کی بہار
خون جگر سے کروں گا میں اب اس چمن کو آبیار

شام کی سرخی ہے آج لہو رنگ
میرا ہم مذہب تھا مقابل اور سنگ

گلے سے لگاؤں یا پچھاڑوں اسے
میں چھوڑ دوں یا ماروں اسے

اس واسطے تو نہیں تھا میں بلایا گیا
بھائی بھائی کو کیوں آج ایسے آزمایا گیا

فلک بھی نوحہ کناں ہے آج
ماؤں کی کوکھ پر

اتنے سر ہیں اکٹھے
نیزوں کی نوک پر

خود کی جاں دے کر جنت بنائی تم نے
اور محافظ چمن کی جاں سے جنت جلائی تم نے

اک ہی کوکھ سے جنم لیا ہے سب نے
اسلام کی مالا میں بھائی بھائی پرویا ہے رب نے

یہ کس بے مذہب کے کہنے پر مر رہے ہو؟
یہ کس جنت کی جنگ تم لڑ رہے ہو؟

کیا نہیں ہے تمہارا خدا پر ایمان ایک
کلمہ٬ رسول اور قرآن ایک

پھر کس الجھن میں ہو کم عقلو؟
کیا ہو نہیں سکتے تم سب مسلمان ایک؟

کیوں برپا ہے یہ حشر؟
میں نہیں جانتا

کیوں خوشنما ہیں کلیسا کی گھنٹیاں
اور اللہ اکبر کی صدا میں اتنا در؟
میں نہیں جانتا

خدا کے لیے چھوڑ دو اب کہ منطقیں الگ
ایک ہی خدا کی کیسے ہوں گی جنتیں الگ

اکٹھے ہوں جس میں حق و کفر
خدا کے ہاں ہے گر کوئی ایسا شہر

تمہیں ہو شاید اس کی خبر
میں نہیں جانتا میں نہیں جانتا

Rate it:
Views: 606
06 Jul, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL