موم جلے تو شمع کہلائے، پتنگا جلے تو پروانہ
جل کر دونوں پریت جگائیں، جلنا تو ہے بہانہ
پریم میں جینا پریم میں مرنا، ہے اک ریت پرانی
پریم بنا یہ جیون اُدھورا، پریم کی رمز لافانی
پنچھی کُوکے، بہار کو پکارے
دن ڈوبے، رات کو پکارے
دریا ندی بن سوکھتا جائے
دل تیرے بن ٹوٹتا جائے
سانس سے رشتہ ٹوٹتا جائے
جیون کا سنگ چھوٹتا جائے