سانپ ہی سانپ نظر آتے ہیں خوابوں میں مجھے
زندگی گھیرنے والی ہے عذابوں میں مجھے
ایک تصویر تھی اور وہ بھی کہیں گم کر دی
عمر بھر ڈھونڈنا اب اپنی کتابوں میں مجھے
جب سے اترا ہے ترے درد کا نشہ مجھ میں
لطف آتا نہیں دنیا کی شرابوں میں مجھے
وہ مجھے چھوڑ گیا تھا کسی رنگینی میں
وہ جو اب ڈھونڈتا رہتا ہے خرابوں میں مجھے
تم نے اک عمر کیا ہے نظر انداز وصی
اور اب ڈھونڈتے پھرتے ہو سرابوں میں مجھے
ضرب و تقسیم وصی عشق میں لاحاصل ہے
جانے کیوں کھوجتے رہتے ہو حسابوں میں مجھے