سب سے چھپاتےفھرتے ہیں تیرے پیار کو
کہیں بھنک نہ لگ جائے ظالم سنسار کو
مانا دل کی حالت اپنے خستہ ھے بہت۔۔۔
مگر کہاں لے جایئے اپنے دل بیمار کو؟؟؟
دور تلک نگاہ میں دکھائی پڑتا ھے صحرا۔۔۔
خدا جانے کیا ہو گیا ھے رت بہار کو۔۔۔
ذکر الفت چھیڑ کر کوئی خود بھی رو پڑا۔۔۔
کہتاھےمیں بھولا نہیں تیرے پیار کو۔۔۔
دو خبر آنے کی تم آتے ہو کہ نہیں؟؟؟
وگرنہ! بھاڑ میں ڈالوں تیرے انتظار کو۔۔۔
پیارنے تمہاری ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔
صبح شام تڑپتے ہیں اب تیرے دیدار کو۔۔
حیف ! تیری یہ مسیحائی پھر کس کام کی؟؟
جب کوئی آرام میسر نہیں دل بے قرار کو۔۔
آ کہ چھپا لوں تجھکو میں یار دل میں کہیں۔
کہ کانو کان کوئی خبر نہ ہو سنسار کو۔۔۔
انتظار کی تمہاری امید چھوڑی نہیں دل نے۔
شاید کہیں سے آ جائے تو اب کی بار کو۔۔۔
جب سے ملے ہو تم یوں لگتا ھے جیسے۔۔۔
ہم بھول سے گئے ہیں سارے سنسار کو۔۔۔
اسد دل چیر کر دکھلانے سے کیا مطلب؟؟؟
کیا؟ کوئی کھپت پڑ گئی ھے تیرے اعتبار کو؟