سب سے چھپ کے خود سے ملاقات کرتے ہیں

Poet: UA By: UA, Lahore

سب سے چھپ کے خود سے ملاقات کرتے ہیں
ہم شاعری نہیں بس اپنی بات کرتے ہے

آنکھوں میں اپنا عکس آئینے میں اپنا سراپا
خود کو تکتے تکتے دن سے رات کرتے ہیں

خود سے خطاب کرتے ہیں ہم خود کلام کرتے ہیں
ہم تو سو سو باتوں میں بھی اپنی بات کرتے ہیں

کسی اور سے کیا مطلب مجھے کسی سے کیا کہنا
اپنے ساتھ کرتے ہیں ہم جو بھی بات کرتے ہیں

میں خاموش رہوں لیکن خاموش نہیں رہنے دیتے
مجھ سے میری باتیں یہ گل پات کرتے ہیں

کیسے اپنا بچپن بیتا کیسے جوبن گزر گیا
یہ تخمینہ ہم اکثر اوقات کرتے ہیں

اپنے آپ کو خود ہی توڑا جوڑا کرتے ہیں
یوں اپنی بے ترتیب مکمل ذات کرتے ہیں

بزم دنیا میں تو اکثر ہنستے بستے رہتے ہیں
اور تنہائی میں اشکوں کی برسات کرتے ہیں

عظمٰی ہاتھ اٹھائے نظر جھکائے دامن پھیلائے
اپنے رب سے کیا کیا مناجات کرتے ہیں

Rate it:
Views: 1083
15 Sep, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL