اک ستارہ نکلا آسمان پر
ہوا چاند سے ہمکلام
سحر منتظر ہے کب سے
کہ ہو یہ شب تمام
بات مختصر تھی طویل ہوگئی
فنا کے بعد زندگی کو ہے دوام
آرزؤں کے وسیع جہان میں
حرص کا گھوڑا ہے بے لگام
پرواز کیلئے قوت پرواز چاہیے
نفس کے غلام کا نہیں یہ کام
اس زندگی سے ہےناواقف
زندگی آدمی کی یہی صبح وشام
سنجیدہ نہیں اپنے انجام پر یہ
اس مے کش کا ابھی تازہ ہے جام
خمار اترے گا جب شام ہو گی
کیا ہوگی یونہی صبح زندگی تمام