پرنم ھوئی جو آنکھ تو ستارے بھی رو پڑے
تیرے سلوک سے تو نظارے بھی رو پڑے
ممکن تھا جو تو کبھی مل جاتا ایک بار
میرے اس گمان کے سہارے بھی رو پڑے
اب ساحلوں کی دھوپ میں جلتا ھوں شام تک
دریاؤں کے ساتھ چلتے کنارے بھی رو پڑے
آہ و فغاں سے گونجتی ہیں محبت کی وادیاں
جھرنوں کے ساتھ گرتے دھارے بھی رو پڑے